خلوص و وفا کا پتہ ہی نہیں ہے
محبت کا ملتا صلہ ہی نہیں ہے
تباہی کا اپنی سبب خود ہی ہم ہیں
زمانے سے کوئی گلہ ہی نہیں ہے
ملے جاہ جس کو خدا خود کو سمجھے
کہ طاقت سے بڑھ کر نشہ ہی نہیں ہے
نہ توڑو کسی کا کبھی دل خدارا
بڑا کوئی اس سے گنہ ہی نہیں ہے
یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...
No comments:
Post a Comment