Urdu Deccan

Monday, October 24, 2022

حمید نسیم

یوم پیدائش 16 اکتوبر 1920

محبت جادہ ہے منزل نہیں ہے 
یہ مشکل آخری مشکل نہیں ہے 

دل رہرو میں ہیں کچھ اور خطرے 
خیال دوریٔ منزل نہیں ہے 

خرد باطل خرد پر ناز باطل 
مگر یہ تو جنوں باطل نہیں ہے 

یہ دل بے مہر بھی ہے بے وفا بھی 
نہیں یہ دل تو میرا دل نہیں ہے 

ڈراتا ہے مجھے یوں خندۂ برق 
مجھے اندیشۂ حاصل نہیں ہے 

میں سب کچھ جانتا ہوں اپنا انجام 
مگر اظہار کے قابل نہیں ہے 

میان قعر دریا ہے سفینہ 
نہیں اے ناخدا ساحل نہیں ہے 

یہاں مہر و وفا نادانیاں ہیں 
یہ دنیا عشق کے قابل نہیں ہے 

یہ ہے مرحوم امیدوں کا مدفن 
کبھی دل تھا مگر اب دل نہیں ہے 

حمید نسیم



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...