مرثیہ
شہہ کہتے تھے عباس علم دار کہاں ہو
آواز دو مجھ کو مرے جرار کہاں ہو
للہ صدا دو کہ نہیں ضبط کا یارا
اے قوتِ بازو مرے غم خوار کہاں ہو
تم شیر سے دریا کی ترائی میں ہو سوتے
ہم ڈھونڈتے ہیں بھائی وفادار کہاں ہو
زینب نے کہا آئی نہ کیوں رن سے سواری
خالی علم آیا ہے ، علم دار کہاں ہو
معصومہ عجب یاس سے کہتے تھے شہہِ دیں
اے جانِ برادر مرے دل دار کہاں ہو
No comments:
Post a Comment