Urdu Deccan

Saturday, October 1, 2022

عرشم خان نیازی

یوم پیدائش 01 اکتوبر 

ہاتھ باندھے ہوئے سب رنگ کھڑے ہوتے ہیں
اس کی رنگین کلائی میں کڑے ہوتے ہیں

آدمی قد سے نہیں کام سے جانا جائے
چھوٹی قامت کے کئی لوگ بڑے ہوتے ہیں

کتنی اُلفت ہے انہیں مجھ سے جدھر جاتا ہوں
زخـم ہاتھـوں میں لیے پھول کھڑے ہوتے ہیں

توڑ دیتا میں غرور آپ کا دریا لیکن
اب کسی گاؤں میں سوہنی نہ گھڑے ہوتے ہیں

آج نزدیک سے دیکھی ہیں چمکتی آنکھیں
ایسے موتی کسی خنجر میں جَڑے ہوتے ہیں

ہر اُداسی کا سبب عشق ہو لازم تو نہیں 
اِمتحاں اور بھی دنیا میں کڑے ہوتے ہیں

لینے آتے ہیں سبھی پاؤں کا بوسہ عرشم
جتنے پتھر مِری راہوں میں پڑے ہوتے ہیں

عرشم خان نیازی

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...