Urdu Deccan

Saturday, October 22, 2022

رحمان جامی

یوم پیدائش 08 اکتوبر 1943

آدم ہے نہ حوا ہے زماں ہے نہ زمیں ہے 
وہ کون ہے جو کن میں مگر پردہ نشیں ہے 

مانا کہ نہیں ہوں ترے الطاف کے قابل 
تو پھر بھی مرے حال سے غافل تو نہیں ہے 

بندہ ہوں ترا غیب پہ ایمان ہے میرا 
اوروں کو نہ ہو مجھ کو مگر تیرا یقیں ہے 

شاہوں کے بھی تاجوں کو لگا دیتا ہے ٹھوکر 
یہ بندۂ نا چیز جو اک خاک نشیں ہے 

تھا ہند کی جانب مرے آقا کا اشارہ 
خوشبوئے محبت تو ہمیشہ سے یہیں ہے 

مانا کہ مرا لٹ گیا سرمایہ خوشی کا 
اک درد کی دولت تو ابھی میرے قریں ہے 

احباب کے برتاؤ کو میں کیسے بھلاؤں 
بیکار تسلی گئی دل پھر بھی حزیں ہے 

آسان نہیں راہ وفا دیکھ کے جامیؔ 
تکلیف کہیں بھوک کہیں پیاس کہیں ہے

رحمان جامی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...