کیا بتاؤں کہ کیا دلربا لے گئی ؟
میری آنکھوں سے نیندیں چرا لے گئی
یہ تو سوغات تہذیبِ مغرب کی ہے
بے حیائی عطا کی ، حیا لے گئی
ایسی گندی سیاست کی آندھی چلی
دیش سے بھائی چارہ اُڑا لے گئی
تم نئی روشنی کا اثر دیکھ لو
بیٹیوں کے سروں سے ردا لے گئی
دیکھو مختار دورِ خزاں آگیا
رت درختوں سے ان کی قبا لے گئی
No comments:
Post a Comment