Urdu Deccan

Sunday, October 2, 2022

وقار برکاتی طاہری

یوم پیدائش 02 اکتوبر 1948

رکھا نہ راز راز کچھ پردۂ زرنگار نے
خود کو چھپایا تو بہت وقت کے تاجدار نے

قصہ نہیں کیا تمام تیغ ستیزہ کار نے
کاٹ کے رکھ دیا مجھے میری ہی تیز دھار نے

تند ہوا کے ہوش بھی اڑ گئے وہ تھا سانحہ
کلمہء حق کیا بلند گرتے ہوئے چنار نے

پیکر شب چراغ نے کر لیا مجھ کو بھی اسیر
یعنی شکار کر لیا خود بھی مرے شکار نے

رکھ تو سہی اے ریگ دل اسکے نشاں سنبھال کر
آتا ہے کون نصف شب مجھ کو یہاں پکارنے

شکوۂ حادثات کیا اپنے غموں کی بات کیا
آیا ہوں میں اے زندگی قرض ترا اتار نے

حکم شہنشہی ہو تو شکوہء ظلم بھی کروں
 ہاتھوں کو کر دیا قلم خود مرے شاہکار نے
 
دست طلب میں ایک روز آ تو گیا وہ اے وقار
مجھ کو بنا دیا فقیر گوہر شاہوار نے

وقار برکاتی طاہری



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...