Urdu Deccan

Sunday, October 30, 2022

ہادی مچھلی شہری

یوم وفات 25 اکتوبر 1961

ہزار خاک کے ذروں میں مل گیا ہوں میں 
مآل شوق ہوں آئینہ وفا ہوں میں 

کہاں یہ وسعت جلوہ کہاں یہ دیدۂ تنگ 
کبھی تجھے کبھی اپنے کو دیکھتا ہوں میں 

شہید عشق کے جلوے کی انتہا ہی نہیں 
ہزار رنگ سے عالم میں رونما ہوں میں 

مرا وجود حقیقت مرا عدم دھوکا
فنا کی شکل میں سرچشمۂ بقا ہوں میں 

ہے تیری آنکھ میں پنہاں مرا وجود و عدم 
نگاہ پھیر لے پھر دیکھ کیا سے کیا ہوں میں 

مرا وجود بھی تھا کوئی چیز کیا معلوم 
اس اعتبار سے پہلے ہی مٹ چکا ہوں میں 

شمار کس میں کروں نسبت حقیقی کو 
خدا نہیں ہوں مگر مظہر خدا ہوں میں 

مرا نشاں نگہ حق نگر پہ ہے موقوف 
نہ خود شناس ہوں ہادیؔ نہ خود نما ہوں میں

ہادی مچھلی شہری


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...