Urdu Deccan

Wednesday, October 26, 2022

نادر کاکوری

یوم وفات 20 اکتوبر 1912

کدورت بڑھ کے آخر کو نکلتی ہے فغاں ہو کر 
زمیں یہ سر پر آ جاتی ہے اک دن آسماں ہو کر 

مرے نقش قدم نے راہ میں کانٹے بچھائے ہیں 
بتائیں تو وہ گھر غیروں کے جائیں گے کہاں ہو کر 

خدا سے سرکشی کی پیر زاہد اس قدر تو نے 
کہ تیرا تیر سا قد ہو گیا ہے اب کماں ہو کر 

کوئی پوچھے کہ میت کا بھی تم کچھ ساتھ دیتے ہو 
یہ آئے مرثیہ لے کر وہ آئے نوحہ خواں ہو کر 

ارادہ پیر زاہد سے ہے اب ترکی بہ ترکی کا 
کسی بھٹی پہ جا بیٹھوں گا میں پیر مغاں ہو کر 

تلاش یار کیا اور سیر کیا اے ہم نشیں ہم تو 
چلے اور گھر چلے آئے یہاں ہو کر وہاں ہو کر 

سخنؔ کی بزم میں نادرؔ اسی کے سر پہ سہرا ہے 
رہا جو ہم نوائے بلبل ہندوستاں ہو کر

نادر کاکوری



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...