Urdu Deccan

Monday, October 24, 2022

عبید خان

یوم پیدائش 12 اکتوبر 

کب تک چراغ ِ ہجر اکیلے جلاؤں میں
 ایسا بھی ہو کبھی کہ اسے یاد آؤں میں

احساس کے قفس سے رہا کر کے کچھ خیال
 نظموں کے آسمان پہ ان کو اڑاؤں میں

 باد صبا کے ہاتھ جو نامہ ملے مجھے
  اک خواب بن کے اس کے شبستاں میں جاؤں میں

دیتے ہوئے چمن کو بہار و خزاں کے رنگ
موسم کی گردشوں میں کہیں کھو نہ جاؤں میں

جب ذہنی انتشار کے حاصل ہوں رت جگے
اپنے تھکے شعور کو کیسے سلاؤں میں

اک عمر میں نے یاد میں ، جس کی گزار دی
کہتا ہے آج وہ کہ اسے بھول جاؤں میں 

تھکنے لگا ہوں دشت نوردی سے اب عبید
چھاؤں کہیں ذرا سی ملے ، بیٹھ جاؤں میں

عبید خان


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...