Urdu Deccan

Wednesday, October 26, 2022

گوہر شیخ پوروی

یوم پیدائش 21 اکٹوبر 1951

روز دل کو مرے اک زخم نیا دیتے ہیں 
آپ کیا اپنا بنانے کی سزا دیتے ہیں 

میری بیتابیٔ دل کا جو اڑاتے ہیں مذاق 
وہ بھڑکتے ہوئے شعلوں کو ہوا دیتے ہیں 

لوگ کہتے ہیں جسے ظرف وہ اپنا ہے مزاج 
اپنے دشمن سے بھی ہم پیار جتا دیتے ہیں 

کوئی آواز نہیں ہوتی بھرے برتن سے 
اور خالی ہوں تو ہر گام صدا دیتے ہیں 

دیکھ کر میرے نشیمن سے دھواں اٹھتا ہوا 
سوکھے پتے بھی درختوں کے ہوا دیتے ہیں 

زخم دل چاند کی مانند چمکتے ہیں مرے 
آپ جب بھولی ہوئی بات سنا دیتے ہیں 

آپ چپ چاپ ہی آتے ہیں تصور میں مگر 
میرے خوابیدہ خیالوں کو جگا دیتے ہیں 

صرف اک دیوتا سمجھا ہے تمہیں میں نے مگر 
لوگ پتھر کو بھی بھگوان بنا دیتے ہیں 

کچی دیوار کی مانند ہیں ہم اے گوہرؔ 
ایک ٹھوکر سے جسے لوگ گرا دیتے ہیں

گوہر شیخ پوروی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...