Urdu Deccan

Monday, November 28, 2022

عزیز حمزہ پوری

یوم پیدائش 26 نومبر 1960

زمیں پہ کوستے رہتے ہو جو شراروں کو
کہاں سے ڈھونڈ کے لاؤگے چاند تاروں کو

بھروسا کر لے ہتھیلی کے جگنوؤں پہ مگر
بجھا کے طاق کی شمعیں نہ دیکھ تاروں کو

نگاہیں رکھنا کہیں پر بجز نشان ہدف
سمجھتا خوب ہے وہ میرے استعاروں کو

چمن میں تیرے اگر پھول کوئی کھل نہ سکا
خزاں کے رت میں نہ اب دوش دے بہاروں کو

نہ جانے کیا ہوا منظر نہیں رہے دلکش
نظر یہ کس کی لگی دلنشیں نظاروں کو

حجاب عقل پہ ان کے پڑا ہے کیا کیجے
خدا دے عقل کہ سمجھیں وہ گل کو، خاروں کو

قدم ہے جو بھی مخالف کا ذد پہ تم ہی ہو
عزیر سمجھو اگر وقت کے اشاروں کو

عزیز حمزہ پوری


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...