Urdu Deccan

Monday, November 28, 2022

راشد انور راشد

یوم پیدائش 27 نومبر 1971

یوں نہ بیگانہ رہو گیت سناتی ہے ہوا 
دل کی سرگوشی سنو گیت سناتی ہے ہوا 

زندگی ساز ہے اس ساز پہ نغمے چھیڑو 
تم بھی کچھ خواب بنو گیت سناتی ہے ہوا 

رات کے پچھلے پہر خواب لبادہ تج کر 
آج تم خود سے ملو گیت سناتی ہے ہوا 

راہ میں آئیں گی چٹانیں بہت سی لیکن 
موج کے ساتھ بہو گیت سناتی ہے ہوا 

شب کے ساحل پہ کئی جگنو دکھائی دیں گے 
کوئی غمگین نہ ہو گیت سناتی ہے ہوا 

ایسی چاہت میں نہیں کوئی قباحت لیکن 
اپنا بھی دھیان رکھو گیت سناتی ہے ہوا 

خوشبوؤں کو کوئی تقسیم کہاں کر پایا 
سرحدیں توڑ بھی دو گیت سناتی ہے ہوا 

منزلیں بڑھ کے ترے قدموں کا بوسہ لیں گی 
یہ سفر طے تو کرو گیت سناتی ہے ہوا 

تھک کے جو بیٹھے تو ٹولی سے بچھڑ جاؤ گے 
آگے ہی بڑھتے چلو گیت سناتی ہے ہوا 

راشد انور راشد



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...