Urdu Deccan

Monday, November 28, 2022

بیخود موہانی

یوم وفات 27 نومبر 1940

کیوں اے خیال یار تجھے کیا خبر نہیں 
میں کیوں بتاؤں درد کدھر ہے کدھر نہیں 

نشتر کا کام کیا ہے اب اچھا ہے درد دل 
صدقے ترے نہیں نہیں اے چارہ گر نہیں 

کہتی ہے اہل ذوق سے بیتابیٔ خیال 
جس میں یہ اضطراب کی خو ہو بشر نہیں 

ہستی کا قافلہ سر منزل پہنچ گیا 
اور ہم کہا کیے ابھی وقت سفر نہیں 

دیوان گان عشق پہ کیا جانے کیا بنی 
وارفتگیٔ حسن کو اپنی خبر نہیں 

دنیائے درد دل ہے تو دنیائے شوق روح 
ہوں اور بھی جہاں مجھے کچھ بھی خبر نہیں 

صحرائے عشق و ہستئ موہوم و راز حسن 
ان منزلوں میں دل سا کوئی راہبر نہیں 

ہر ذرہ جس سے اک دل مضطر نہ بن سکے 
وہ کوئی اور چیز ہے تیری نظر نہیں 

اس بے دلی سے کہنے کا بیخودؔ مآل کیا 
الفاظ کچھ ہیں جمع معانی مگر نہیں

بیخود موہانی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...