Urdu Deccan

Wednesday, November 23, 2022

سبھاش گپتا شفیق

یوم پیدائش 12 نومبر 1956

کبھی وہ میری وفاؤں کو پروقار کرے
یہ اک دعا ہے جو دن رات خاکسار کرے

وہ میرے سامنے خنجر لیے کھڑا کیوں ہے
جو مارنا ہی ہے مجھ کو تو مجھ پہ وار کرے

وہ بے خبر ہے کہ اس کے لیے کوئی کتنے
پہاڑ سر کرے اور کتنے دریا پار کرے

نہیں ہے کوئی یہاں اس کو پوچھنے والا
وہ جس کو چاہے جہاں چاہے سنگ سار کرے

ہمارے عہد کا ہے ایک المیہ یہ بھی
وہی ہے لوٹنے والا جو ہوشیار کرے

اب آدمی کو فقط آدمی سے ڈر ہے شفیق
کہ آدمی کا یہاں آدمی شکار کرے

سبھاش گپتا شفیق



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...