Urdu Deccan

Wednesday, November 23, 2022

احمد ظفر

یوم پیدائش 13 نومبر 1926

اور کیا میرے لیے عرصۂ محشر ہوگا 
میں شجر ہوں گا ترے ہاتھ میں پتھر ہوگا 

یوں بھی گزریں گی ترے ہجر میں راتیں میری 
چاند بھی جیسے مرے سینے میں خنجر ہوگا 

زندگی کیا ہے کئی بار یہ سوچا میں نے 
خواب سے پہلے کسی خواب کا منظر ہوگا 

ہاتھ پھیلائے ہوئے شام جہاں آئے گی 
بند ہوتا ہوا دروازۂ خاور ہوگا 

میں کسی پاس کے صحرا میں بکھر جاؤں گا 
تو کسی دور کے ساحل کا سمندر ہوگا 

وہ مرا شہر نہیں شہر خموشاں کی طرح 
جس میں ہر شخص کا مرنا ہی مقدر ہوگا 

کون ڈوبے گا کسے پار اترنا ہے ظفرؔ 
فیصلہ وقت کے دریا میں اتر کر ہوگا

احمد ظفر



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...