رنگِ تصویر غمِ عشق نے بھرنے نہ دیا
اِس کا رونا ہے لہو دیدۂ تر نے نہ دیا
روشنی جتنی امیدِ شبِ تاریک میں تھی
ہائے اتنا بھی اجالا تو سحر نے نہ دیا
تشنگی بجھ نہ سکی پھر بھی تری خاکِ وطن
خون کتنوں کا تجھے لختِ جگر نے نہ دیا
اتنی نفرت بھی نہ کرنی تھی تجھے اخترؔ سے
اپنی یادوں کی بھی گلیوں سے گزرنے نہ دیا
No comments:
Post a Comment