Urdu Deccan

Wednesday, November 30, 2022

سلیم جاوید

یوم پیدائش 30 نومبر 1965

لبوں کے حصے میں آئی ہنسی طلاق شدہ
ہمارے ساتھ ہے اک زندگی طلاق شدہ

حلالہ کر کے مرے پاس پھر چلی آئی 
تُمھاری یاد ہے جیسے کوئی طلاق شدہ

براہِ راست دکھوں سے ہمارا رشتہ ہے
کہیں کہیں پہ ملی ہے خوشی طلاق شدہ

تُمھارے جانے سے ویران ہو گیا سب کچھ
ہر اک گلی لگی اس شہر کی طلاق شدہ

کبھی نکال چکا تھا میں جِس اداسی کو
دوبارہ آگئی گھر میں وہی طلاق شدہ

نہ سرد سرد ہوائیں نہ چاند تارے ہیں 
سیاہ رات بھی مجھ کو لگی طلاق شدہ

سلیم تیرہ شبی کو یہی شکایت ہے
تمھارے جسم میں ہے روشنی طلاق شدہ

سلیم جاوید



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...