Urdu Deccan

Tuesday, November 22, 2022

عظیم انصاری

یوم پیدائش 11 نومبر 1956

کیوں کریں ہم آشکارِ غم جو اپنے دل میں ہے
ہے مگر یہ سچ ہمارا دل بڑی مشکل میں ہے

چل رہا ہے راستے میں کارواں کے ساتھ وہ
دل مگر اس کا مسلسل دورئی منزل میں ہے

ایک دن لہریں بھی اس کو ساتھ اپنے لے گئیں
کہہ رہا تھا جو کہ اکثر عافیت ساحل میں ہے

زخم کاری دیکے قاتل خوش تو ہے بیشک مگر
دیکھ لے وہ بھی ذرا کہ کتنا دم بسمل میں ہے

میں اگر پوچھوں تو مجھ کو آپ بتلائیں گے کیا
ذکر میرا ہر گھڑی کیوں آپ کی محفل میں ہے

پھیر لی ہم نے نگاہِ مہر اپنی جس گھڑی
حسن کا جلوہ کہاں اب اس مہِ کامل میں ہے

آج مقتل میں کھڑے ہیں سر لیے ہم شان سے
دیکھنا ہے حوصلہ کتنا دلِ قاتل میں ہے

عزم ہو گر جستجو میں پھر کہاں مشکل ہے کچھ
ڈھونڈ ہی لیں گے اسے جو پردۂ محمل میں ہے

اے عظیم اب تو سمجھ اس زندگی کے رمز کو
عمرِ لاحاصل کا حاصل سعئ لاحاصل میں ہے

عظیم انصاری



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...