Urdu Deccan

Tuesday, November 22, 2022

احمد شبلی

یوم پیدائش 11 نومبر 1951

یہ اور بات ، کہ رہبر نہ ہم سفر پھر بھی
چنا ہے راستہ شبلی نے پر خطر پھر بھی

یہ اور بات ، زباں میں مری نہ ہو تاثیر
کلام رب کا، کرے گا مگر اثر پھر بھی

یہ اور بات ، لچک ہے ہماری فطرت میں
ملیں گے سخت اصولوں میں ہم مگر پھر بھی

یہ اور بات ، حقائق کچھ اور کہتے ہیں
حقیقتوں سے گریزاں ہے وہ نظر پھر بھی

یہ اور بات ، گھٹا جا رہا ہے دم میرا
حصار ذات سے ممکن نہیں مفر پھر بھی

یہ اور بات ، گراں تھی نہ اہل محفل پر
طویل نظم کیا ہم نے مختصر پھر بھی

یہ اور بات ، الگ ذائقے ہیں رشتوں کے
جڑا ہے شبلیؔ اخوت سے ہر بشر پھر بھی

احمد شبلی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...