رات کی بات سی بھول جاؤگے تم
اور بولو قسم کتنی کھاؤگے تم
سخت جھوٹے ہو تم میں یہ کہتا نہیں
سچ کا دکھڑا کہاں تک سناؤگے تم
ہارنے کی اذیت اٹھاتا ہوں میں
ہارے لشکر سے کیا جیت پاؤگے تم
روز کہتا ہوں مہماں بناؤں گا میں
روز سنتا ہوں گھر آج آؤگے تم
میں بلا سے کسی کام کا ہی نہیں
تھام کے دل کہو بھول پاؤگے تم
اپنا کہنے نہ کہنے کی اس جنگ میں
جیت جاؤں گا میں ہار جاؤگے تم
سربلندی مرا ہے مقدر سنو
کاٹ بھی دوگے نیزے اٹھاؤگے تم
مہرباں ہو مری پاسداری کرو
گھاؤ اندر کا کس کو دکھاؤگے تم
محفلِ شہریاراں میں حالِ سمن
کوئی قصہ نہیں جو سناؤگے تم
No comments:
Post a Comment