محبت کو ہمیشہ سے شریک کار دیکھا ہے
عداوت سے ہر اک رشتہ یہاں دشوار دیکھا ہے
یہاں آپس میں ہم آہنگ ہونا ہے بہت مشکل
کبھی مفلس بھی دیکھا ہے کبھی زردار دیکھا ہے
اچھالی جا رہی ہیں پگڑیاں الزام ہے سر پر
نہیں گردن پہ سر جس کے وہی سردار دیکھا ہے
مسائل دوسروں کے حل جو کرتے ہیں حقیقت ہے
انہیں کے گھر میں اٹھتے بیچ میں دیوار دیکھا ہے
عجب ہے حال اب کس پر بھروسہ ہم کریں انجمؔ
یہاں پر لوٹنے والوں کو پہرے دار دیکھا ہے
No comments:
Post a Comment