Urdu Deccan

Monday, November 28, 2022

ظہور عنبر قریشی

یوم پیدائش 28 نومبر 1937

منزل پہ پہنچ کر بھی منزل نہیں پاتے ہو
تم کیسے مسافر ہو رکتے ہو نہ جاتے ہو 

آئے نہ عیادت کو جب سانس تھی کچھ باقی 
مرنے پہ عقیدت کے کیوں پھول چڑھاتے ہو 

پہلے مری نفرت پر مائل بہ کرم تھے تم 
اب میری محبت پر برہم نظر آتے ہو 

مے نوشی کا پھر مجھ پر الزام نہ آ جائے 
آنکھوں میں لئے مستی کیوں سامنے آتے ہو 

عنبرؔ تو ازل سے ہی رسوائے زمانہ ہے 
کیوں اور اسے اپنی نظروں سے گراتے ہو

ظہور عنبر قریشی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...