دل کو چہرہ بنا لیا اُس نے
یعنی رستہ بنا لیا اُس نے
پہلے وہ یونہی بد گمان رہا
پھر وتیرہ بنا لیا اُس نے
آئینہ دیکھنا نہیں پڑتا
خود کو ایسا بنا لیا اُس نے
خشک دریا کے نقش کیا کھینچے
ایک صحرا بنا لیا اُس نے
یہ بھی تو اُس کی مہربانی ہے
اپنے جیسا بنا لیا اُس نے
عاصم اعجاز
No comments:
Post a Comment