تاثیر نہ آہوں میں نہ فریاد فغاں میں
اور میں ہوں کہ نالوں میں اثر ڈھونڈ رہی ہوں
دریائے تخیل کی ابھی تہہ نہ پہنچی
میں قطرے کے سینے میں گہر ڈھونڈ رہی ہوں
کیا خوب ہے میری بھی یہ ناکام تمنا
شامِ غمِ ہجراں کی سحر ڈھونڈ رہی ہوں
جس در کی تمنا میں ہوں ناکامِ تمنا
اک سجدے کی خاطر وہی در ڈھونڈ رہی ہوں
نجمی بیگم مراد
No comments:
Post a Comment