توبہ توبہ کیسی گھڑی ہے
سب کو اپنی اپنی پڑی ہے
ہجر کی رات آئی تو جانا
شب یہ قیامت سے بھی بڑی ہے
کون یہاں فریاد سنے گا
کاسہ بکف دنیا ہی کھڑی ہے
دکھ کی رُت میں رونے والو!
دکھ بھی جیون کی ہی کڑی ہے
میرے جیون کے آنچل میں
آشاؤں کی لیس جڑی ہے
ہرسو چراغاں کرتی رہوں گی
آندھی اگرچہ ضد پہ اڑی ہے
ہاتھ نہ آیا ساحل تو کیا
سعدیہ طوفانوں سے لڑی ہے
No comments:
Post a Comment