Urdu Deccan

Tuesday, November 22, 2022

عنبر عابد

یوم پیدائش 08 نومبر 

جان جاتی نہیں اور جاں سے گزر جاتے ہیں 
ہم جدائی کے بھی احساس سے مر جاتے ہیں 

باندھ کر رخت سفر سوچ رہی ہوں کب سے 
جن کا گھر کوئی نہیں ہوتا کدھر جاتے ہیں 

جن کو تاریکی میں راتوں کی منور دیکھا 
صبح ہوتی ہے تو پھر جانے کدھر جاتے ہیں 

جب بھی خودداری کی دیوار کو ڈھانا چاہیں 
اپنے اندر کی صدا سن کے ٹھہر جاتے ہیں 

راستے اس نے یوں تقسیم کئے تھے عنبرؔ 
اب ادھر جانا ہے تم کو ہم ادھر جاتے ہیں

عنبر عابد



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...