Urdu Deccan

Tuesday, November 1, 2022

پروین کمار اشک

یوم پیدائش 01 نومبر 1951

سمندر آنکھ سے اوجھل ذرا نہیں ہوتا 
ندی کو ڈر کسی چٹان کا نہیں ہوتا 

وہ جب بھی روتا ہے میں ساتھ ساتھ روتا ہوں 
مزے کی بات ہے اس کو پتا نہیں ہوتا 

مسافروں کے لیے منزلیں ہی ہوتی ہیں 
مسافروں کے لیے راستہ نہیں ہوتا 

تماشا گاہ میں کس کا تماشا ہوتا ہے 
تماش بینوں کو اس کا پتا نہیں ہوتا 

میں روز فون پر اس کو صدائیں دیتا ہوں 
خدا کے ساتھ مرا رابطہ نہیں ہوتا 

جہاں ملیں انہیں سجدہ گزاریئے صاحب 
محبتوں کے لیے سوچنا نہیں ہوتا 

وہاں چراغ جلاتا ہوں زندگی کا اشکؔ 
جہاں ہوا کے لیے راستہ نہیں ہوتا 

پروین کمار اشک



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...