صبح جب سورج اگا تو آگ برسانے لگا
پھول اپنے مسکرانے کی سزا پانے لگا
اس سے پہلے تو مری دنیا بہت بے کیف تھی
آپ کو دیکھا ہے جس دن سے نشہ چھانے لگا
ہم مکمل تھے مگر اب ریزہ ریزہ ہوگئے
نفرتوں کا بیج دل میں کیا جگہ پانے لگا
آدمی نے آدمی پر وہ ستم ڈھایا کہ بس
کانپ اٹھی ہے زمیں آکاش تھرانے لگا
آج کا انسان کتنا ہوگیا ہے بے ضمیر
بھول کر خوفِ خدا جھوٹی قسم کھانے لگا
No comments:
Post a Comment