Urdu Deccan

Monday, November 28, 2022

احمد الیاس

یوم پیدائش 23 نومبر 1934

یہ عہد چھوڑے گا اپنی نشانیاں کیا کیا
سُنیں گے لوگ ہماری کہانیاں کیا کیا

نہ جانے کیسے تھے وہ سب مقامِ عارض و لب
جہاں پہ خاک ہوئی ہیں جوانیاں کیا کیا

ہمارے قتل پہ سب نوحہ خواں بُلائے گئے
ستم کے بعد ہوئیں مہربا نیاں کیا کیا

ترے قریب کبھی دل کا حال یہ تو نہ تھا
بچھڑ کے تُجھ سے ہوئیں بد گمانیاں کیا کیا

ہمیں تو تنگیِ داماں کی داد بھی نہ ملی
سُنی تھیں ہم نے تری مہربانیاں کیا کیا

جو دیکھنا ہو تو آ ئو چراغِ شام کے بعد
دکھائیں اشکوں کی ہم بھی روانیاں کیا کیا

شکست وریخت کےآگے بھی مرحلے ہیں کئی
کروگے شیشہ گرو نوحہ خوانیاں کیا کیا

احمد الیاس



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...