Urdu Deccan

Monday, November 28, 2022

شاکر کلکتوی

یوم پیدائش 23 نومبر 1920

بے پردہ اس کا چہرۂ پر نور تو ہوا 
کچھ دیر شعبدہ سا سر طور تو ہوا 

اچھا کیا کہ میں نے کیا ترک آرزو 
بے صبر دل کو صبر کا مقدور تو ہوا 

گو اس میں اب نہیں ہیں لڑکپن کی شوخیاں 
لیکن شباب آنے سے مغرور تو ہوا 

اب اور التفات سے مقصد ہے کیا ترا 
بس اے نگاہ مست کہ میں چور تو ہوا 

تم نے اگر سنا نہیں یہ اور بات ہے 
افسانہ میرے عشق کا مشہور تو ہوا 

سنتا ہوں حسن مائل مہر و وفا ہے اب 
اے اختیار عشق وہ مجبور تو ہوا 

شاکرؔ کو ہے نصیب سے کس بات کا گلا 
دنیائے شاعری میں وہ مشہور تو ہوا

شاکر کلکتوی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...