راہِ الفت پہ چلی تیرا نظارہ کر کے
بیٹھی سائے میں تری یاد سہارا کر کے
بڑھتی جاتی ہے محبت کی لگن کچھ ایسے
جیسے تو سامنے ہو، خود کو ستارہ کر کے
دکھ تو سارے ہی لکھے تھے مری قسمت میں سدا
زندگی گزری، گزاروں پہ گزارا کر کے
دل کے داغوں کو چھپاتی تھی ہمیشہ سب سے
اور رکھتی تھی انھیں جان سے پیارا کر کے
تجھ کو بھولوں گی تو خود میں بھی نہ بچ پاؤں گی
مجھ کو جینا ہے اسی درد کو پارہ کر کے
میں جو بیٹھی ہوں، تری یاد سے بیگانی ہوں؟
"تو سمجھتا ہے ترا ہجر گوارا کر کے"
یاسمیں! چین محبت میں کہاں ملتا ہے؟
جینا پڑتا ہے یونہی خون فوارہ کر کے
No comments:
Post a Comment