نظر نواز نظارہ نظر میں رہتا ہے
وہ ہم سفر ہے مرا ہر سفر میں رہتا ہے
قدم قدم پہ کسی حادثے کا خدشہ ہے
یہ کس کا خوف ہر اک رہگزر میں رہتا ہے
جو سنگ کو بھی بنادے تراش کر ہیرا
یہی کمال تو اہل ہنر میں رہتا ہے
مرے مزاج کے برعکس ہے مزاج اس کا
وہ شخص پھر بھی مرے ساتھ گھر میں رہتا ہے
ہرایک برگِ شجر سے ثمر کی آئے مہک
اثر پدر کا یقیناً پسر میں رہتا ہے
ہمارا نام ”صدا“ بن کے سرخئ اخبار
لو آئے دن کسی تازہ خبر میں رہتا ہے
سید اسلم صدا آمری
No comments:
Post a Comment