(نظم احتساب)
جنہیں چاہتے ہو پسند کرتے ہو
ان کی روحوں کو ٹٹولو
سچائیوں کی گرہوں کو کھولو
وہاں بھی اندھیرے کھنڈر ہیں
وہاں بھی ویران منظر ہیں
وہاں بھی زخموں کے بسیرے ہیں
وہاں بھی تنہائیوں کے ڈیرے ہیں
وہ بس ہنستے ہیں نمائش کے لئے
ان کی زہر خند ہنسی کو سمجھو
گوشۂ عافیت انہیں ملا ہے
نہ تمہیں ملے گا
کہ وہ بھی عاصی خواہشوں کے
کہ تم بھی عاصی آرزؤں کے
جنہیں چاہتے ہو پسند کرتے ہو
ان کی روحوں کو ٹٹولو
سچائیوں کی گرہوں کو کھولو
No comments:
Post a Comment