دلوں پر راج کر کے رہتے ہیں
دوست محتاج کر کے رہتے ہیں
کر کے رہتے ہیں تخت قدموں میں
سروں پر تاج کر کے رہتے ہیں
دوستوں کی خوشی کے واسطے کام
کوٸی یا کاج کر کے رہتے ہیں
رند میخانے میں ملیں جیسے
جشن معراج کر کے رہتے ہیں
عمر جنت حسین دوست ہیں بس
فیصلہ آج کر کے رہتے ہیں
No comments:
Post a Comment