Urdu Deccan

Thursday, December 1, 2022

نور زماں ناوک

یوم پیدائش 01 دسمبر 1948

عجب طرح کے کئی وسوسوں نے گھیرا ہے
کچھ ایسے وقت کے ان پر بتوں نے گھیرا ہے

گئے دنوں کی صعوبت ابھی نہیں بُھولی
نئی رُتوں میں نئی صُورتوں نے گھیرا ہے

یہ روز و شب مِرے ہم وار ہو نہیں پائے
رادائے زیست کو یوں سلوٹوں نے گھیرا ہے

یہ کیا غضب ہے کہ سانسیں تو ہیں رواں میری
فصیلِ جاں کومگر کر گسوں نے گھیرا ہے

خدائے نطق عطاکر اسے حسیں لہجہ
مِرے لہو کو کڑی تلخیوں نے گھیرا ہے

عطا ہوا مِرے آنگن کو غول چڑیوں کا
بہ طورِ خاص مجھے رحمتوں نے گھیرا ہے

مِرے طواف کو نکلی ہیں تتلیاں ناوک
مِرے وجود کو رعنائیوں نے گھیرا ہے

نور زماں ناوک



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...