Urdu Deccan

Monday, December 5, 2022

ظفر کلیم

یوم پیدائش 05 دسمبر 1938

گھر سے نکالے پاؤں تو رستے سمٹ گئے 
ہم یوں چلے کہ راہ کے پتھر بھی ہٹ گئے 

ہم نے کھلے کواڑ پہ دستک سنی مگر 
وہ کون لوگ تھے کہ جو آ کر پلٹ گئے 

در بند ہی رکھو کہ ہواؤں کا زور ہے 
اب کے کھلے کواڑ تو سمجھو کہ پٹ گئے 

غارت گریٔ زور تلاطم ارے غضب 
کشتی کے بادبان ہواؤں سے پھٹ گئے 

صحرا کی تیز دھوپ گھنے جنگلوں کی چھاؤں 
ان میں مرے نصیب کے دن رات بٹ گئے 

شہرت کی آرزو نے کیا بے وطن ہمیں 
اتنی بڑھی غرض کہ اصولوں سے ہٹ گئے 

جب جب بھی میں نے ترک وطن کا کیا خیال 
قدموں سے میرے گاؤں کے رستے لپٹ گئے 

کن سے کریں شکایت جور و ستم ظفرؔ 
اپنے گلے تو اپنے ہی خنجر سے کٹ گئے

ظفر کلیم


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...