درد اٹھتے ہیں سلگتے ہیں سلا دیتے ہیں
خواب پھر آکے ترے خواب دکھا دیتے ہیں
میرے آنسو میری تنہائی کے ساتھی ہی نہیں
تو بھی مجھ میں ہے کہیں یہ بھی پتہ دیتے ہیں
ہاں سوا تیرے کوئی مول کیا انکا جانے
درد جو موتی تیرے در پہ بہا دیتے ہیں
کتنے ارمانپتنگوں سے امنڈ آتے ہیں
ہمتیری یاد کی جو شمعیں جلا دیتے ہی
اور تو کچھ نہیں، شاید تیرے در تک پہنچیں
ہمجو آنسو تیری فرقت میں بہا دیتے ہیں
یہ خرد والے کہاں جانیں کہ اہل_ دل کو
زخم کھلتے ہیں تو کس درجہ مزہ دیتے ہیں
وہ مہذب ، ہیں وضعدار ، وفا دار نہیں
ہمہیں آوارہ مگر پیار نبھا دیتے ہیں

No comments:
Post a Comment