Urdu Deccan

Monday, December 5, 2022

ارشد علی عرش

یوم پیدائش 03 دسمبر 1970

درد اٹھتے ہیں سلگتے ہیں سلا دیتے ہیں
خواب پھر آکے ترے خواب دکھا دیتے ہیں

میرے آنسو میری تنہائی کے ساتھی ہی نہیں
تو بھی مجھ میں ہے کہیں یہ بھی پتہ دیتے ہیں

ہاں سوا تیرے کوئی مول کیا انکا جانے
درد جو موتی تیرے در پہ بہا دیتے ہیں

کتنے ارمان‌پتنگوں سے امنڈ آتے ہیں
ہم‌تیری یاد کی جو شمعیں جلا دیتے ہی 

اور تو کچھ نہیں، شاید تیرے در تک پہنچیں
ہم‌جو آنسو تیری فرقت میں بہا دیتے ہیں

یہ خرد والے کہاں جانیں کہ اہل_ دل کو
زخم کھلتے ہیں تو کس درجہ مزہ دیتے ہیں

وہ مہذب ، ہیں وضعدار ، وفا دار نہیں
ہم‌ہیں آوارہ مگر پیار نبھا دیتے ہیں

   ارشد علی عرش



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...