Urdu Deccan

Monday, December 5, 2022

حرمت الااکرام

یوم پیدائش 02 دسمبر 1927

طے کیا اس طرح سفر تنہا 
ایک ہم ایک رہ گزر تنہا 

کون ہوتا رفیق تیرہ شبی 
دل جلایا ہے تا سحر تنہا 

خیریت پوچھنے کو آئی ہے 
زندگی مجھ کو دیکھ کر تنہا 

آفت جاں ہے وضع ہم سفری 
وقت کی راہ سے گزر تنہا 

دھڑکنوں کا بھی ہے عجب انداز 
دل کی وادی ہے کس قدر تنہا 

نہ ملا درد آشنا کوئی 
کٹ گیا درد کا سفر تنہا 

دشت میں اپنی ہی تجلی کے 
جھلملایا کیا قمر تنہا 

ساعتیں دیتی ہی رہیں آواز 
زندگی چل پڑی کدھر تنہا 

قتل گاہ وفا ملی خالی 
حرمتؔ آئے ہمیں نظر تنہا

حرمت الااکرام



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...