Urdu Deccan

Friday, January 13, 2023

تبسم فرحانہ

یوم پیدائش 01 جنوری 1968

کبھی ماہ پاروں کی بھی بات کر لیں
افق کے شراروں کی بھی بات کر لیں

زمیں کی تو با تیں بہت ہو چکی ہیں
چلو اب ستاروں کی بھی بات کر لیں

اندھیرے سے گزرے بیاباں میں پہنچے
اٹھو مرغ زاروں کی بھی بات کر لیں

چلو چاند مریخ کو دیکھ آئیں
ان اجڑے دیاروں کی بھی بات کر لیں

بلندی عمارت کی کیا دیکھتے ہو
جڑوں میں شراروں کی بھی بات کر لیں

محبت شرافت کتابوں میں دیکھی
دلوں میں دراڑوں کی بھی بات کر لیں

غریبوں کی نگری میں چل کر تبسم
زرا کام گاروں کی بھی بات کر لیں

تبسم فرحانہ



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...