کھلتی تُم کو اگر یہ دُوری ہے
بھُولیں ماضی کو پھرضروری ہے
کیسےپلٹوں میں اب کہ جب تُم سے
ہاتھ دو ہاتھ ہی کی دُوری ہے
غمِ ہستی مٹانے کی خاطر
اِک ترا ساتھ بس ضروری ہے
تُو رہے کامران اِس کے لئے
ماں ہی دے یہ دعا ضروری ہے
کیسے جمہوریت اسے کہہ دوں
سب غلاموں کی جی حضوری ہے
داد محبوب گر نہ دے احمد
سب تری شاعری ادھوری ہے
افتخار احمد
No comments:
Post a Comment