Urdu Deccan

Saturday, January 14, 2023

مسرت حسین عازم

یوم پیدائش 04 جنوری 1966

حالات ایسے آپ کے ہوتے تو جانتے
سرمایۂ حیات جو کھوتے تو جانتے

رشتوں کا دل میں درد پروتے تو جانتے
احساس کی جو سوئی چبھوتے تو جانتے

ہر سو سکون امن و اماں اور آشتی
نقشےپہ ایسےشہربھی ہوتےتو جانتے 

یونہی عذابِ تشنگی بڑھتا چلا گیا
منظر سراب کے نہیں ہوتے تو جانتے

دعویٰ تو ہر کسی کو محبت کا ہے مگر
لڑیاں سبھی وفا کی پروتے تو جانتے

تخمِ عِناد اہلِ جنوں بو رہے ہیں پر 
تخمِ شغف ہمیں ذرا بوتے تو جانتے 

دکھ میں مرے جو آپ نے تر کی ہے آستیں
دل کی زمیں سے پھوٹتے سوتے تو جانتے

سب کی نظر میں آنکھیں تری معتبر ہوئیں
" ہم بھی کسی کے سامنے روتے تو جانتے "

 آنسو ہی کیا جو اپنے ہی دکھ میں بہیں سدا
انسانیت کے واسطے روتے تو جانتے

کرتے ہیں دور ہی سے وہ دعویِٰ عاشقی
عازم سے کچھ قریب جو ہوتے تو جانتے 

مسرت حسین عازم


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...