حالات ایسے آپ کے ہوتے تو جانتے
سرمایۂ حیات جو کھوتے تو جانتے
رشتوں کا دل میں درد پروتے تو جانتے
احساس کی جو سوئی چبھوتے تو جانتے
ہر سو سکون امن و اماں اور آشتی
نقشےپہ ایسےشہربھی ہوتےتو جانتے
یونہی عذابِ تشنگی بڑھتا چلا گیا
منظر سراب کے نہیں ہوتے تو جانتے
دعویٰ تو ہر کسی کو محبت کا ہے مگر
لڑیاں سبھی وفا کی پروتے تو جانتے
تخمِ عِناد اہلِ جنوں بو رہے ہیں پر
تخمِ شغف ہمیں ذرا بوتے تو جانتے
دکھ میں مرے جو آپ نے تر کی ہے آستیں
دل کی زمیں سے پھوٹتے سوتے تو جانتے
سب کی نظر میں آنکھیں تری معتبر ہوئیں
" ہم بھی کسی کے سامنے روتے تو جانتے "
آنسو ہی کیا جو اپنے ہی دکھ میں بہیں سدا
انسانیت کے واسطے روتے تو جانتے
کرتے ہیں دور ہی سے وہ دعویِٰ عاشقی
عازم سے کچھ قریب جو ہوتے تو جانتے
No comments:
Post a Comment