جب سفاری بن گیا فیشن تمھارے شہر میں
ہم پہن کر آئے ہیں اچکن تمھارے شہر میں
کیا غضب ہے سب اسے سرمہ سمجھ کر لے گئے
بیچنے لائے تھے ہم چورن تمھارے شہر میں
سیب اور انگور بکتے ہیں یہاں کوڑی کے مول
ہیں مگر مہنگے بہت بیگن تمھارے شہر میں
جیب کتروں کو بلاؤ اس کا فیتہ کاٹنے
ہو اگر تھانے کا ادگھاٹن تمھارے شہر میں
جب سے استادوں نے کھولیں اپنی اپنی منڈیاں
شاعری کرنے لگے جمّن تمھارے شہر میں
شعر کی بھٹی میں جھونکے جارہے ہیں رات دن
خان صاحب بن گئے ایندھن تمھارے شہر میں
خان نثار غازی پوری
No comments:
Post a Comment