محشر میں مل سکے گا سہارا رسول کا
اپنا لیا جو ہم نے طریقہ رسول کا
اک معجزہ تھا ذات کا ایمان پہ دلیل
سب ڈھونڈتے رہے نہ تھا سایہ رسول کا
دنیا بنی اسی کی بنی اس کی آخرت
کردار میں بسا لے جو تقویٰ رسول کا
ہے آرزو یہی کہ مدینے کو جا سکوں
اور دیکھنا نصیب ہو روضہ رسول کا
گونجی بلال کی نہ مدینے میں جب اذاں
گھڑیاں تھمیں کہ چپ تھا دلارا رسول کا
ہر چیز میں توکل و تقویٰ کی تھی جھلک
جامہ رسول کا کہ بچھونا رسول کا
بخشش تبھی تو ہو جو شفاعت ملے مجھے
وعدہ خدا کا پر ہو ارادہ رسول کا
پوری یہ کائنات ستاروں سے ہے بھری
سب سے بلند بخت ستارہ رسول کا
گو ہے گناہ گار ہے بخشش کی آس پر
شمسہؔ کو صرف ایک سہارا رسول کا
No comments:
Post a Comment