Urdu Deccan

Sunday, January 29, 2023

صادق سعیدی

یوم پیدائش 22 جنوری 1995

کیا ملا ہم کو محبت پہ گزارا کر کے
"دل کے بازار میں بیٹھے ہیں خسارہ کر کے"

میں کہ اک خاک ہوں مٹ جاؤں گا مٹی بن کر
سارا عالم ہی مری جان تمھارا کر کے

کیا بھروسہ کہ میں خود کو ہی لڑادوں خود سے
اس نے چھوڑا ہے مجھے مجھ سے کنارہ کر کے

اب کے اس طرح سے اس نے ہے چرایا مجھ کو
خود کو رکھا ہے مری آنکھ کا تارا کر کے

عدل دہلیز پہ قائد کی چھپا بیٹھا ہے
آپ بیٹھے ہیں عدالت پہ اجارہ کر کے

میرے مسکن پہ نظر کس کی لگی ہے آخر
دل دہل جائے ہے یک دم سے نظارہ کر کے

جن پہ پابندیِ گفتار ہو نافذ صادق
بات کرتے ہیں وہ آنکھوں سے اشارہ کرکے

صادق سعیدی

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...