کیا ملا ہم کو محبت پہ گزارا کر کے
"دل کے بازار میں بیٹھے ہیں خسارہ کر کے"
میں کہ اک خاک ہوں مٹ جاؤں گا مٹی بن کر
سارا عالم ہی مری جان تمھارا کر کے
کیا بھروسہ کہ میں خود کو ہی لڑادوں خود سے
اس نے چھوڑا ہے مجھے مجھ سے کنارہ کر کے
اب کے اس طرح سے اس نے ہے چرایا مجھ کو
خود کو رکھا ہے مری آنکھ کا تارا کر کے
عدل دہلیز پہ قائد کی چھپا بیٹھا ہے
آپ بیٹھے ہیں عدالت پہ اجارہ کر کے
میرے مسکن پہ نظر کس کی لگی ہے آخر
دل دہل جائے ہے یک دم سے نظارہ کر کے
جن پہ پابندیِ گفتار ہو نافذ صادق
بات کرتے ہیں وہ آنکھوں سے اشارہ کرکے
No comments:
Post a Comment