Urdu Deccan

Sunday, January 29, 2023

بسنت لکھنوی

یوم پیدائش 23 جنوری 1932

یہ اور بات اسے لطف زندگی نہ ملا
اسیر اپنی انا میں وہ آدمی نہ ملا

کبھی ملا بھی تو بس اپنی بات کی اس نے
وہ بے غرض تو کسی شخص سے کبھی نہ ملا

تری حیات ہے نغمہ مری حیات افکار
مری حیات سے تو اپنی زندگی نہ ملا

کجا یہ دیں کے اجالےکجا یہ کرب جمود
سحر کے نور میں تو شب کی تیرگی نہ ملا

بہت تلاش کیا زندگی نہ ہاتھ آئی
جہاں میں ہم کو کہیں کستِ دايمی نہ ملا

ہمارا ہوتا جو دمساز، ہمنوا ، ہمدم
ہمارے شہر میں ایسا ہمیں کوئی نہ ملا

ملے تو شیخ و برہمن، ولی مجاہد سب
بسنت راہ ِ وفا پر کوئی کبھی نہ ملا

بسنت لکھنوی

 


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...