Urdu Deccan

Sunday, January 15, 2023

ابراہیم ایاز حیدرآبادی

یوم پیدائش 09 جنوری 1979

دے دیا اپنے بھی حصے کا نوالا ہم نے
کسی سائل کو مگر در سے نہ ٹالا ہم نے

جانے کب لوٹ کے آ جائے وہ جانے والا
دل کے دروازہ پہ تالا نہیں ڈالا ہم نے

زندگی اپنی اندھیروں میں گزاری لیکن
پاس رکھا نہیں مانگے کا اجالا ہم نے

دل خدا نے ہمیں درویش صفت بخشا ہے
خواہشوں کا کوئی پنچھی نہیں پالا ہم نے

ہم ہیں شرمندہ بہت مانگنے والے تجھ سے
کوئی سکہ ترے کاسے میں نہ ڈالا ہم نے

چاہنے والے ہزاروں ہیں ہمارے لیکن
تم سا دیکھا ہی نہیں چاہنے والا ہم نے

اس لیے دل نہیں لگتا ہے عبادت میں ایازؔ
کعبۂ دل سے بتوں کو نہ نکالا ہم نے

ابراہیم ایاز حیدرآبادی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...