Urdu Deccan

Saturday, January 14, 2023

سدھا جین انجم

یوم پیدائش 06 جنوری 1955

پھر میسر یہ ملاقات کبھی ہو کہ نہ ہو 
سامنے بیٹھ کے پھر بات کبھی ہو کہ نہ ہو 

آؤ ہم بوجھ دلوں کا ذرا ہلکا کر لیں 
کیا خبر اشکوں کی برسات کبھی ہو کہ نہ ہو 

یہ بھی ممکن ہے کہ میں آپ کا دل رکھ پاؤں 
پھر سے یہ عالم جذبات کبھی ہو کہ نہ ہو 

چھوڑنے والا تھا دل تیرے کرم کی امید 
ڈر تھا پھر لطف اشارات کبھی ہو کہ نہ ہو 

تھا ارادہ کہ کوئی بات ادھوری نہ رہے 
کیا خبر فرصت لمحات کبھی ہو کہ نہ ہو 

پیار کے نام پہ یہ زخم بھی ہیں مجھ کو قبول 
پھر مری نذر یہ سوغات کبھی ہو کہ نہ ہو 

تجھ سے ملنے کا یہ موقع ہمیں قسمت سے ملا
ایسی دلچسپ ملاقات کبھی ہو کہ نہ ہو 

یہی بہتر ہے کہ ہم کر لیں قبول اپنے گناہ
خود سے اس طرح ملاقات کبھی ہو کہ نہ ہو 

اتنا بے بس تھا میں انجمؔ کہ زباں کھل نہ سکی
کیا خبر ختم سیہ رات کبھی ہو کہ نہ ہو

سدھا جین انجم



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...