پھر شفا کے لئے رو رو کے دعا دیتا ہے
میری تصویر فریموں میں سجا دیتا ہے
بعد میں دوسری تصویر لگا دیتا ہے
اس کو شاعر نہ کہو وہ ہے پہلوان سخن
اچھے اچھوں کو سدا دھول چٹا دیتا ہے
جیب میں اپنی کبھی رکھتا نہیں کوئی رومال
میرے آنسو کو وہ پنکھے سے سکھا دیتا ہے
عید کا چاند دکھاتا ہے مجھے اور کبھی
میرے چہرے کو محرم وہ بنا دیتا ہے
نور اقبال
No comments:
Post a Comment