Urdu Deccan

Friday, January 13, 2023

اختر عظیم آبادی

یوم پیدائش 02 جنوری 1937

رئیس شہر کرایہ کے گھر میں رہتا ہے
عمارتوں کا خدا اب کھنڈر میں رہتا ہے

وہ آشنا ہے نشیب و فرازِ موسم سے
جو آدمی کہ مسلسل سفر میں رہتا ہے

ہزار تیز ہوا ہو مگر بہ فیضِ جنوں
چراغِ نقش قدم رہ گذر میں رہتا ہے

وہی دکھاتا ہے فروا کی موہنی تصویر
جو احتیاط کا عنصر بشر میں رہتا ہے

وہ آشنا ہی نہیں ہے مزاج دریا ہے
کبھی کبھی جو سفینہ بھنور میں رہتا ہے

جہاں جہاں پہ نظارے فریب دیتے ہیں
وہاں وہاں پسِ منظر نظر میں رہتا ہے

صبا کی طرح جو چلتا ہے راہ ہستی میں
وہ ہر قدم پہ جہانِ دگر میں رہتا ہے

تمام شرک ِتمنا کا سلسلہ ہے دراز
ضرورتوں کا صنم سب کے گھر میں رہتا ہے

بجھے بجھے سے نظارے ہیں ہر طرف اختر
نہ جانے کیسا دھندلکا سحر میں رہتا ہے 

اختر عظیم آبادی
 


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...